FOY VANCE - YOU AND I by BalconyTV
Media Waves
Wednesday, 25 September 2013
Tuesday, 24 September 2013
الله کی قدرت دیکھیں ، آج بلوچستان میں زلزلے کے بعد گوادر کے کریب پانی میں ایک جزیرہ ابھر آیا- دور دراز سے لوگ اس جزیرے کو دیکھنے پہنچ گے
gawadar may zalzaly k bad samandar may pahar... by Malik_Jee
Very Funny Vedio of Discussion of Paindoo in America
Borning Show Funny Vedio - Peindu In America by desironak
Kia Aisa Waqt bi aana tha Pakistan Main?
اب پاکستان میں ایسا وقت آگیا ھے گدھےکوآرام دیا جا رھا ھے
Funny Video in Pakistan by dm_5086daf404022
Monday, 23 September 2013
کب تک ریت میں سرچھپائیں گے؟
کب تک ریت میں سرچھپائیں گے؟
|
Posted On Monday,
September 23, 2013 …سید شہزاد عالم…
اے پی سی میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے دہشت گردوں سے مذاکرات کے لئے حکومت کو فری ہینڈ دیا اور حکومت نے بھی مذاکرات کا ماحول بنانے لئے کچھ ایسے اقدامات کئے جو بظاہر تو اچھے نہیں لگے لیکن ان دہشت گردوں کو مذاکرات کی میز تک لانے کے لئے شاید ضروری تھے لیکن دہشت گردوں نے حسب عادت ان اقدامات کو حکومت کی کمزوری خیال کیا اور اپنی دہشت گردی کا سلسلہ جاری رکھا۔ اعلیٰ فوجی حکام سے لے کر پولیس اور اب گرجا گھر پربزدلانہ حملہ کر کے معصوم شہریوں کا خون بہا کر ان کا حکومت بلکہ ریاست کو پیغام ہے کہ وہ بندوق کے زور پر پورے معاشرے کو غلام اور ریاست پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ ملک میں ایسے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کی کمی نہیں جو ان دہشت گردوں سے مذاکرات کو ہی تمام مسائل کا حل سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان سے سمجھوتہ کر کے ہی ان مشکلات سے نکالا جا سکتا ہے۔ ایسے خیالات رکھنے والوں کی بھی کمی نہیں جو امریکی ڈرون حملوں کو ملک میں جاری دہشت گردی کا جواز سمجھتے ہوئے ان دہشت گردوں سے ہمدردی رکھتے ہیں۔حکومت کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش و اقدامات، قوم اور عسکری اداروں کی طرف سے تائید کے باوجود ان دہشتگردوں کا مذاکرات کی پیشکش کا غیر واضح جواب اور مسلسل دہشت گردانہ کارروائیوں کو جاری رکھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ لوگ صرف اور صرف ریاست پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور معاشرے سے کچھ افراد یا جماعتیں جانتے اور نہ جانتے ہوئے بھی ان دہشت گردوں کے لئے نرم گوشہ رکھتی ہیں ۔ ان دہشت گردوں نے ڈرون حملہ کرنے والے امریکہ کو تو اب تک کوئی نقصان نہیں پہنچایا لیکن پاکستان کو ہر طرح سے اور ہر طرف سے نہ صرف نقصان پہنچایا بلکہ رسوائی اور بدنامی کے گہرے گڑھے میں بھی دھکیل دیا۔ ایسے لوگوں کی حمایت کرنے والوں کو کیا کہا جائے یہ تو قارئین پر ہی چھوڑ دیتا ہوں لیکن ملک کے دفاعی اداروں کو مخاطب کر کے یہ کہنا چاہوں گا کہ ایسے عناصر کی سرکوبی کے لئے سوچ و بچار کا وقت گزر چکا ہے ، ریاست کا اعتبار جو دنیا میں بری طرح مجروح ہو چکا ہے اب دنیا میں ریاست پاکستان کے اقتدار اعلیٰ کے وقار کی بحالی کے لئے ان عناصر کو ان کے انجام تک پہنچانے کے لئے راست اقدام کا وقت آ گیا ہے، ساتھ ساتھ ان کے اندرونی اور بیرونی حمائیتیوں اور ان کو رسد اور مالی مدد پہنچانے والوں کو بھی بے نقاب کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ حکومت وقت سے بھی مطالبہ ہے کہ ان عناصر سے نمٹنے میں اب کسی قسم کی مصلحتوں کا شکار ہونے کا وقت بالکل نہیں ہے۔ اب حکومت کو ریت میں سرچھپانے کے بجائے سینہ تان کر ان عناصر کا مقابلہ کرنا پڑے گا تاکہ دہشت گردی کے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ ہمارا ملک تاریخ کے عجیب موڑ پر ہے جہاں کمزوری، مصلحت اور چشم پوشی کی گنجائش اب بالکل نہیں بچی ۔۔۔ اب یا پھر کبھی نہیں۔۔۔!!
اے پی سی میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے دہشت گردوں سے مذاکرات کے لئے حکومت کو فری ہینڈ دیا اور حکومت نے بھی مذاکرات کا ماحول بنانے لئے کچھ ایسے اقدامات کئے جو بظاہر تو اچھے نہیں لگے لیکن ان دہشت گردوں کو مذاکرات کی میز تک لانے کے لئے شاید ضروری تھے لیکن دہشت گردوں نے حسب عادت ان اقدامات کو حکومت کی کمزوری خیال کیا اور اپنی دہشت گردی کا سلسلہ جاری رکھا۔ اعلیٰ فوجی حکام سے لے کر پولیس اور اب گرجا گھر پربزدلانہ حملہ کر کے معصوم شہریوں کا خون بہا کر ان کا حکومت بلکہ ریاست کو پیغام ہے کہ وہ بندوق کے زور پر پورے معاشرے کو غلام اور ریاست پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ ملک میں ایسے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کی کمی نہیں جو ان دہشت گردوں سے مذاکرات کو ہی تمام مسائل کا حل سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان سے سمجھوتہ کر کے ہی ان مشکلات سے نکالا جا سکتا ہے۔ ایسے خیالات رکھنے والوں کی بھی کمی نہیں جو امریکی ڈرون حملوں کو ملک میں جاری دہشت گردی کا جواز سمجھتے ہوئے ان دہشت گردوں سے ہمدردی رکھتے ہیں۔حکومت کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش و اقدامات، قوم اور عسکری اداروں کی طرف سے تائید کے باوجود ان دہشتگردوں کا مذاکرات کی پیشکش کا غیر واضح جواب اور مسلسل دہشت گردانہ کارروائیوں کو جاری رکھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ لوگ صرف اور صرف ریاست پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور معاشرے سے کچھ افراد یا جماعتیں جانتے اور نہ جانتے ہوئے بھی ان دہشت گردوں کے لئے نرم گوشہ رکھتی ہیں ۔ ان دہشت گردوں نے ڈرون حملہ کرنے والے امریکہ کو تو اب تک کوئی نقصان نہیں پہنچایا لیکن پاکستان کو ہر طرح سے اور ہر طرف سے نہ صرف نقصان پہنچایا بلکہ رسوائی اور بدنامی کے گہرے گڑھے میں بھی دھکیل دیا۔ ایسے لوگوں کی حمایت کرنے والوں کو کیا کہا جائے یہ تو قارئین پر ہی چھوڑ دیتا ہوں لیکن ملک کے دفاعی اداروں کو مخاطب کر کے یہ کہنا چاہوں گا کہ ایسے عناصر کی سرکوبی کے لئے سوچ و بچار کا وقت گزر چکا ہے ، ریاست کا اعتبار جو دنیا میں بری طرح مجروح ہو چکا ہے اب دنیا میں ریاست پاکستان کے اقتدار اعلیٰ کے وقار کی بحالی کے لئے ان عناصر کو ان کے انجام تک پہنچانے کے لئے راست اقدام کا وقت آ گیا ہے، ساتھ ساتھ ان کے اندرونی اور بیرونی حمائیتیوں اور ان کو رسد اور مالی مدد پہنچانے والوں کو بھی بے نقاب کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ حکومت وقت سے بھی مطالبہ ہے کہ ان عناصر سے نمٹنے میں اب کسی قسم کی مصلحتوں کا شکار ہونے کا وقت بالکل نہیں ہے۔ اب حکومت کو ریت میں سرچھپانے کے بجائے سینہ تان کر ان عناصر کا مقابلہ کرنا پڑے گا تاکہ دہشت گردی کے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ ہمارا ملک تاریخ کے عجیب موڑ پر ہے جہاں کمزوری، مصلحت اور چشم پوشی کی گنجائش اب بالکل نہیں بچی ۔۔۔ اب یا پھر کبھی نہیں۔۔۔!!
Wednesday, 18 September 2013
Subscribe to:
Posts (Atom)